اسلام نے علم کو بنیادی اہمیت دی ہےـ تعلیم و تعلّم میں مشغولیت کو افضل ترین عبادت قرار دیا ہے‘ اور الله رب العزت نے پہلی وحی میں اقْرَأْ بِاسْمِرَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ ٴ نازل فرما کر اس کی اہمیت کو بتا دیا ـ موجودہ دور میں علم کی اہمیت کو پوری طرح محسوس کرنا چاہیے اور اس امر سے آگاہ ہونا چاہیے کہ جملہ ترقیات چاہے صنعت ہو،تجارت ہو یا زراعت و ملازمت ہو یا سیاست ،سب کے راستے علم کے دروازے سے گزرتے ہیں ۔آج کامیابی اسی کے ہاتھ ہے جو علم و اخلاق سے آراستہ ہو- انہی باتوں کے مدنظر باشندگان کھرہیہ بستی نے اس مدرسے کو قائم کیا- اس مدرسے کی بنیاد اس وقت کے مایہءناز ہستی مجاہدالاسلام قاسمی ؒکے دست مبارک سے رکھا گیا اور تبرکا ّمدرسہ کا نام حضرت مولانا منوّر حسین صاحب قطب زماں کے نام نامی و اسم گرامی پر مدرسہ منورالعلوم ، کھرہیہ بستی رکھا گیا ـ ان دو بزرگ ہستیوں کے فیض و برکت سے مدرسہ ہٰذا ترقی کے منازل طے کرتے ہوئے ہر سال حفاظ کرام کی فراغت کرتی آ رہی ہے ۔ یہ مدرسہ١٩٩٢ میں قائم کیا گیا ، اور خدا کا شکر ہے کہ بتدریج ترقی کرتے ہوئے آج اس مقام پر ہے کہ مدرسہ کی اپنی عمارت ہے ۔ سات مدرسین ،دو خادم ، اور ایک باورچی مہمانان رسول ﷺ کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں۔ دارالاقامہ میں ٧٠ طلبہ مقیم ہیں جن کے طعام و قیام کا انتظام مدرسہ ہٰذاکے ذمہ ہے۔ مدرسہ ہٰذا میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم کا بھی نظم ہے۔ مدرسہ قائم ہونے سے قبل اس بستی کی تعلیمی حالت اب تر تھی اور گنتی کے چند افراد ہی تعلیم یافتہ تھے۔ لیکن خدا کا شکر ہے کہ قیام مدرسہ کے بعد کھرہیہ بستی اور آس پڑوس کے دیگر گاؤں کے ہر گھر میں حصول تعلیم کا شوق پیدا ہوگیا۔جسکی وجہ سے بستی و اطراف کے بچے ہی نہیں بچیاں بھی علم کے زیور سے آراستہ ہو رہی ہیں۔